تازہ کلام


جانے والوں کا انتظار ہوں میں 
 کس سے بولوں کہ سوگوار ہوں میں ؟

  تجھ پہ کیا میں نے وارکرنا ہے 
  اپنے دل کے ہی آر پار ہوں میں 

  قافلے سارے میری گرد بنے  
  ہر مسافر کی رہگزار ہوں میں 

  مٹتی بنتی ہیں میری تمثیلیں 
  آگ پانی دھواں غبار ہوں میں 

  گاؤں کے سب پرندے میرے فرد
  شہر کے ہر شجر کا یار ہوں میں

   کوئی رستہ نہیں مرا واقف 
  صورت ِ دشت بے کنار ہوں میں 

   ملنے والو کہاں ملو گے مجھے ؟
  ان دنوں خود سے بھی فرار ہوں میں

   تیرے آنسو گنے سدا میں نے 
   تیری آنکھوں کا غم گسار ہوں میں

   نام اس کا بنو اسد ہے فقیہ
   جس قبیلے کا گھڑ سوار ہوں میں 

    فقیہ حیدر